کتاب: سوئے منزل - صفحہ 68
جسمانی صحت سے مالا مال ہو، اور اسے یو میہ(تازہ بہ تازہ) روزی میسر ہو تو گویا کہ اسے دنیا بھر کی دولت میسر آگئی۔‘‘ امام ابو ا شعث صنعانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں دمشق کی جامع مسجد کی طرف جارہا تھا کہ میر ی ملاقات حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کے سا تھ ہوئی اور ان کے ہمراہ اس وقت صنابحی بھی تھے، میں نے ان سے پوچھا: کدھر کا پرو گرام ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا: ’’ہمارے ایک سا تھی بیمار ہیں ، ہم ان کی عیادت کے لیے جانا چا ہتے ہیں ‘‘ تو میں بھی ان کے سا تھ ہو لیا، حتی کے ہم مریض کے ہاں پہنچ گئے، تو انھوں نے مریض سے احوال پرسی کرتے ہوئے پوچھا: آپ کا کیا حال ہے؟ تو مریض نے جواب دیا: الحمد للہ، اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے، تو حضرت شداد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خوش خبری سنو! میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: (( إِنَّ اللّٰہ تَعَالَی یَقُوْلُ: إِذَابْتَلَیْتُ عَبْدًا مِنْ عِبَادِيْ مُؤْمِنًا فَحَمِدَنِيْ وَصَبَرَ عَلَی مَا ابْتَلَیْتُہُ، فَإِنَّہُ یَقُوْمُ مِنْ مَضْجَعِہِ ذَلِکَ کَیَوْمَ وَلَدَتْہُ اُمُّہُ مِنَ الْخَطَایَا، وَیَقُوْلُ الرَّبُّ لِلْحَفَظَۃِ: إِنِّيْ قَیَّدْتُ عَبْدِيْ ہَذَا وَ ابْتَلَیْتُہُ فَأَجْرُوا لَہُ مِنَ الْأَجْرِ مَا کُنْتُمْ تُجْرُوْنَ لَہُ قَبْلَ ذَلِکَ وَہُوَ صَحِیْحٌ )) [1] ’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : جب میں اپنے بندوں میں سے کسی بندۂ مؤمن کو آزماتا ہوں اور وہ میری اس آزمایش پر صبر کرتا اور میرا شکر گزار رہتا ہے، تو وہ اپنی بیماری سے اس طرح گناہوں سے پاک ہوکر اٹھتا ہے جیسا کہ اپنی ولادت کے روز تھا۔ اور اللہ تعالیٰ کراماً کاتبین کو حکم فرماتے ہیں کہ میں نے ہی اپنے اس بندے کو گرفتارِ بلا کیا تھا، لہٰذا اس کے لیے اسی
[1] السلسلۃ الصحیحۃ، رقم الحدیث (۲۰۰۹) صحیح الترغیب والترہیب (۳۴۲۳).