کتاب: سوئے منزل - صفحہ 66
(( إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا سَبَقَتْ لَہُ مِنَ اللّٰہ مَنْزِلَۃٌ لَمْ یَبْلُغْہَا بِعَمَلِہِ، اِبْتَلاَہُ اللّٰہ فِيْ جَسَدِہِ أَوْ فِيْ مَالِہِ أَوْ فِيْ وَلَدِہِ، قَالَ أَبُوْ دَاوٗدَ زَادَ ابْنُ نُفَیْلٍ (ثُمَّ صَبَّرَہُ عَلَی ذَلِکَ) حَتَّی یُبَلِّغَہُ اَلْمَنْزِلَۃَ الَّتِيْ سَبَقَتْ لَہُ مِنَ اللّٰہ تَعَالَی) [1] ’’بے شک اللہ تعالیٰ کے ہاں جب کسی شخص کے لیے ایک رتبۂ عالی مقرر ہو چکا ہوتا ہے، لیکن وہ اپنے اعمال کے ذریعے وہاں تک رسائی کے قابل نہیں ہوتا تو اللہ تعالیٰ اسے جسمانی، مالی، یا اولاد کے حوالے سے آزمایش میں مبتلا کر دیتا ہے، تاکہ اسے اس مقرر شدہ مرتبے تک رسائی کے قابل بنائے۔‘‘ امام ابو داود فرماتے ہیں کہ راویِ حدیث نفیل نے یہ الفاظ بھی ذکر کیے ہیں : ’’ساتھ ہی اللہ تعالیٰ اسے صبر کرنے کی توفیق بھی مرحمت فرماتا ہے۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( قَالَ اللّٰہ تَعَالَی: إِذَا ابْتَلَیْتُ عَبْدِيْ الْمُؤْمِنَ وَلَمْ یَشْکُنِيْ إِلَی عُوَّادِہِ أَطْلَقْتُہُ مِنْ إِسَارِیْ، ثُمَّ أَبْدَلْتُہُ لَحْمًا خَیْرًا مِنْ لَحْمِہِ، وَدَمًا خَیْرًا مِنْ دَمِہِ، ثُمَّ یَسْتَأْنِفُ الْعَمَلَ )) [2] ’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : جب میں کسی مومن بندے کی آزمایش کرتا ہوں اور وہ عیادت کرنے والوں کے ہاں میرا شکوہ نہیں کرتا، تو میں اسے آزمایش سے نجات بھی عطا کرتا ہوں اور اس کے گوشت و پوست سے بہتر گوشت اور اس کے خون سے بہتر خون عطا کرتا ہوں اور وہ از سر نو نیک عمل کرنے لگتا ہے۔‘‘
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۰۹۲) وقال الألباني: صحیح. [2] مستدرک الحاکم (۱۲۹۰) صحیح.