کتاب: سوئے منزل - صفحہ 65
وَإِنْ شَفَاہُ غَسَلَہُ وَ طَہَّرَہُ، وَإِنْ قَبَضَہُ غَفَرَ لَہُ وَرَحِمَہُ )) [1]
’’جب اللہ تعالیٰ کسی مسلمان بندے کو جسمانی طورپر (بیماری یا تکلیف کے ذریعے) آزماتا ہے تو فرشتے کو حکم دیتا ہے: میرے بندے کے لیے اسی طرح نیک اعمال کا ثواب لکھتے رہو جس طرح (بحالتِ صحت و تندرستی) نیک عمل کیا کرتا تھا، اور اگر اللہ تعالیٰ نے اس کی قسمت میں شفا لکھی ہو تو اللہ تعالی(اس بیماری کے سبب) اسے گناہوں سے پاک و صاف کردیتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ (تکلیف یا بیماری کے دوران ہی میں ) اس کی روح قبض کر لیتا ہے تو اسے بخشش اور رحمت سے نوازتا ہے۔‘‘
نیز حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ نُوْدِيَ صَاحِبُ الْیَمِیْنِ، أَنْ أَجْرِ عَلَی عَبْدِيْ صَالِحَ مَا کَانَ یَعْمَلُ وَہُوَ صَحِیْحٌ، وَیُقَالُ لِصَاحِبِ الشِّمَالِ، أَقْصِرْ عَنْ عَبْدِيْ مَا دَامَ فِيْ وِثَاقِيْ )) [2]
’’جب کوئی مسلمان بیمار ہوتا ہے تو دائیں طرف مقرر(نیکیاں لکھنے والے) فرشتے کو (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) ندا آتی ہے: میرا بندہ بحالتِ صحت جو نیک اعمال کیا کرتا تھا (حالتِ بیماری میں بھی) ان کا اجر پہلے کی طرح لکھتے رہو۔ اور بائیں طرف والے فرشتے سے کہا جاتا ہے: جب تک میرا بندہ میری قید (بیماری) میں ہے، اس کی کوتاہیوں سے صرفِ نظر کرتے رہو۔‘‘
بیماری میں صبر کی فضیلت:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] رواہ أحمد و صححہ الألباني.
[2] رواہ البیہقي و إسنادہ صحیح.