کتاب: سوئے منزل - صفحہ 63
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ(ایک مرتبہ) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک صحابیہ اُم سائب یا ام مسیب رضی اللہ عنہا کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے جو کہ شدتِ بخار کی وجہ سے کانپ رہی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: اے ام سائب یا ام مسیب! کیا بات ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا: بخار نے پریشان کر رکھاہے، اللہ اسے غارت کرے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لاَ تَسُبِّيْ الْحُمَّی فَإِنَّہَا تُذْہِبُ خَطَایَا بَنِيْ آدَمَ کَمَا یُذْہِبُ الْکِیْرُ خَبَثَ الْحَدِیْدِ )) [1]
’’بخار کو گالی مت دو، یہ تو بنی آدم کے گناہوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جس طرح (آگ کی) بھٹی لوہے کے زنگ کو دور کردیتی ہے۔‘‘
اور اُم عَلاء رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں بیمار ہوئی اور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم میری بیمار پرسی کے لیے تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اَبْشِرِيْ یَا اُمَّ الْعَلاَئِ! فَإِنَّ مَرْضَ الْمُسْلِمِ یُذْہِبُ اللّٰہ بِہِ خَطَایَاہُ، کَمَا تُذْہِبُ النَّارُ خَبَثَ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ )) [2]
’’اُم علاء خوش خبری سنو! بیماری کے سبب اللہ تعالیٰ مسلمان کے گناہ اس طرح مٹا دیتا ہے، جس طرح آگ سونے اور چاندی کی کھوٹ یامیل کچیل کو دور کردیتی ہے۔‘‘
اور اسی طرح بعض اوقات عیادت اور بیمار پرسی کے لیے آنے والے لوگ بھانت بھانت کی بو لیاں بولنا شروع کردیتے ہیں- کوئی کہتا ہے: پتا نہیں یہ کونسے گناہ کی سزا بھگت رہا ہے؟ لگتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہے۔ اور بدگمانیوں کا سلسلہ
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۵۷۵).
[2] صحیح سنن أبي داود، (۲/ ۲۷۲).