کتاب: سوئے منزل - صفحہ 61
’’جس عمل پر انسان کا خاتمہ ہوتا ہے، اسی پر اللہ تعالیٰ اسے (روزِ قیامت) اٹھائے گا۔‘‘
یعنی اچھے عمل پر خاتمہ ہوا تو سعادت مندی کی علامت ہے، اور اگر حالتِ گناہ میں موت نے آدبوچا تو اس سے بڑھ کر رلا دینے والی بدبختی اور کیا ہو سکتی ہے؟ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( مَنْ کَانَ آخِرَ کَلَامِہ لاَ إِلہَ إِلاَّ اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ )) [1]
’’جس شخص کی آخری بات ’’لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ‘‘ ہوئی، وہ جنت میں ضرور جائے گا۔‘‘
بیماری کے دوران میں وظیفہ:
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( مَنْ قَالَ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ابْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ، خُتِمَ لَہُ بِہَا، دَخَلَ الْجَنَّۃَ، وَمَنْ صَامَ یَوْمًا ابْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ، خُتِمَ لَہُ بِہَا، دَخَلَ الْجَنَّۃَ، وَمَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ ابْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ، خُتِمَ لَہُ بِہَا، دَخَلَ الْجَنَّۃَ )) [2]
’’ جس شخص نے محض اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے (لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ) کہا اور اسی پر اس کا خاتمہ ہو گیا، تو وہ جنت میں داخل ہو گا، اور جس شخص نے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ایک دن کا روزہ رکھا، اور اسی پر اس کا خاتمہ ہو گیا، تو وہ بھی جنت میں داخل ہو گا، اور جس شخص نے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطرصدقہ کیا، اور اسی پر اس کا خاتمہ ہو گیا، تو وہ بھی
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۱۱۶).
[2] مسند أحمد (۳۸ / ۳۵۰) صحیح الترغیب والترہیب (۹۸۵).