کتاب: سوئے منزل - صفحہ 59
بیدار ہوتا ہے تو اس کی قوتِ تصرف بحال ہو جاتی ہے۔ جیساکہ علامہ قرطبی نے نقل کیا ہے:
’’قِیْلَ: یَقْبِضُہَا عَنِ التَّصَرُّفِ مَعَ بَقَائِ أَرْوَاحِہَا فِيْ أَجْسَادِھَا‘‘[1]
لیکن موت کے وقت دنیا میں تصرفات سلب ہونے کے ساتھ روح بھی جسم سے نکال لی جاتی ہے، جیساکہ بجلی کے بلب یا ٹیوب کا بٹن بند کرنے سے لائٹ تو بند ہو جاتی ہے، لیکن کنکشن باقی رہتا ہے جو دوبارہ آن کرنے سے بحال ہو جاتا ہے۔ لیکن جب یہ تعلق کلی طور پر منقطع ہو جاتا ہے (یعنی کنکشن کٹ جاتا ہے) تو بھر بٹن کو حرکت دینے سے بھی اسے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
موت جیسی، عاقبت ویسی:
عزیزانِ گرامی! یہ حیاتِ فانی تو گزر ہی جائے گی، دیکھنا تو یہ ہے انجامِ سفر کیسے ہوتاہے؟ دمِ واپسیں کوئی کس حال میں ہوتا ہے؟زند گی کا اختتام کس عمل پر ہوتا ہے؟ بقول اکبر الہ آبادی:
کیسے مکیں مکاں وہ بنائے چلے گئے
کچھ کر و فر بھی اپنا بتائے چلے گئے
گل رو تھے، گل بدن تھے، گل نو بہار تھے
بادِ خزاں کے جھو نکے میں آئے چلے گئے
جو ریشم و حریر کو کرتے تھے زیبِ تن
افسوس منہ چھپائے کفن میں چلے گئے
بے توبہ ہو کے کچھ نہ کیا زادِ آخرت
شرم و گناہ سے منہ کو چھپائے چلے گئے
[1] تفسیر القرطبي (۱۵/ ۲۶۰).