کتاب: سوئے منزل - صفحہ 58
سے پرواز کر گئی۔ ’’اسی کا نام موت ہے۔‘‘ موت آئی اور انسان کو اچک کر لے گئی اقرباء مجبور تھے معذور چارہ ساز تھا موت سے پہلے جو مصروفِ تکلم تھا ابھی لمحہ بھر کے بعد وہ اک ساز بے آواز تھا نیند اور موت میں فرق: نیند کو لوگ موت کہتے ہیں خواب کا نام زندگی بھی ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَلنَّوْمُ أَخُوْ الْمَوْتِ )) [1] ’’نیند موت کی بہن ہے۔‘‘ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنْفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَى إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ﴾ [الزمر: ۴۲] ’’اللہ تعالیٰ ہی ہے جو موت کے وقت روحیں قبض کرتا ہے اور جن کی موت کا وقت نہیں آیا ان کی روحیں نیند میں قبض کرلیتا ہے۔ پھر جس پر وہ موت کا فیصلہ نافذ کرتا اسے روک لیتا ہے اور دوسری روحیں ایک وقتِ مقرر تک واپس (جسم میں ) لوٹا دیتا ہے۔ یقینا اس میں بڑی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں-‘‘ نیند اور موت میں فرق یہ ہے کہ بحالت نیند روح توقبض کر لی جاتی ہے، لیکن جسم کے ساتھ اس کا تعلق (Conection) باقی رہتا ہے اور جب انسان نیند سے
[1] المعجم الأوسط (۸/ ۳۴۳) صحیح الجامع، رقم الحدیث (۶۸۰۸).