کتاب: سوئے منزل - صفحہ 54
وہ ہے عیش و عشرت کا کوئی محل بھی جہاں تاک میں کھڑی ہو اجل بھی بس اب اپنے اس جہل سے نکل بھی یہ طرزِ معیشت اب اپنا بدل بھی جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے دن گزرتے گئے، عمر بڑھتی گئی اور تمنائیں جوان ہوتی گئیں ، آرزوئیں اور خواہشات مچلنے لگیں ، جیسا کہ بجھتے وقت چراغ بھڑکتا اور اس کی روشنی زیادہ ہو جاتی ہے۔ ٖحضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( لَا یَزَالُ قَلْبُ الْکَبِیْرِ شَابًّا فِيْ اثْنَتَیْنِ: فِيْ حُبِّ الدُّنْیَا، وَطُوْلِ الْأَمَلِ )) [1] ’’دو چیزوں کے بارے میں بوڑھوں کا دل بھی ہمیشہ جوان رہتا ہے: 1.دنیا کی محبت۔ 2. اور لمبی لمبی امیدیں-‘‘ آدمی چو پیر شد حرص جواں می گردد خواب در وقت سحر گاہی گراں می گردد اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مربع لکیر کھینچی، پھر اس کے عین درمیان میں ایک اور لکیر کھینچی جو ایک جانب سے باہر کو جا رہی تھی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درمیان والی لکیر کی دونوں جانب چھوٹی چھوٹی اور لکیریں کھینچیں- پھر ارشاد فرمایا: (( ہَذَا الإنْسَانُ، وَہَذَا أَجَلُہ‘ مُحِیْطٌ بِہِ، وَہَذَا الَّذِيْ ہُوَ
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۴۲۰).