کتاب: سوئے منزل - صفحہ 53
ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے اجل نے نہ کسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا اسی سے سکندر سا فاتح بھی ہارا ہر اک چھوڑ کے کیا کیا حسرت سدھارا پڑا رہ گیا سب یہیں ٹھاٹھ سارا جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے تجھے پہلے بچپن میں برسوں کھلایا جوانی نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا بڑھاپے نے پھر آکے کیا کیا ستایا اجل تیرا کردے گی بالکل صفایا جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے یہی تجھ کو دھن ہے رہوں سب سے بالا ہو زینت نرالی، ہو فیشن نرالا جیا کرتا ہے کیا یونہی مرنے والا؟ تجھے حسنِ ظاہر نے دھوکے میں ڈالا جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے