کتاب: سوئے منزل - صفحہ 52
کسی کا کندہ نگینہ پہ نام ہوتا ہے
کسی کی عمر کا لبریز جام ہوتا ہے
عجب سرا ئے ہے دنیا کہ جس میں شام و سحر
کسی کا کوچ، کسی کا مقام ہوتا ہے
نیز حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے:
(( إِذَا أَمْسَیْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ، وَإِذَا أَصْبَحْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الْمَسَائَ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِکَ لِمَرَضِکَ، وَمِنْ حَیَاتِکَ لِمَوْتِکَ )) [1]
’’جب شام ہو جائے تو صبح کا انتظار مت کرو، اور جب صبح ہو جائے تو شام کا انتظار مت کرو، اور تندرستی کی حالت میں اتنا عمل کر لو کہ جو بیماری کی حالت میں بھی کافی ہو جائے، اور اپنی زندگی میں اس قدر نیکیاں کما لو کہ جو موت کے بعد بھی تمھارے لیے نفع بخش ہوں-‘‘
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سو نمونے
مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بو نے
کبھی غور سے بھی دیکھا ہے تو نے
جو معمور تھے وہ محل اب ہیں سونے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
ملے خاک میں اہلِ شان کیسے کیسے
مکیں ہو گئے لا مکان کیسے کیسے
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۴۱۶).