کتاب: سوئے منزل - صفحہ 51
والشَّہْرُ کَالْجُمُعَۃِ وَ تَکُوْنُ الْجُمُعَۃُ کَاْلیَوْمِ، وَ یَکُوْنُ الیَوْمُ کَالسَّاعَۃِ وَ تَکُوْنُ السَّاعَۃُ کَالضَّرْمَۃِ بِالنَّارِ )) [1]
’’قیامت سے قبل وقت مختصر ہو جائے گا، حتی کہ سال مہینے اور مہینہ ایک ہفتے اور ہفتہ ایک دن کی طرح اور دن ایک گھڑی اور گھڑی ایک مرتبہ جلائی ہوئی آگ کے زندہ رہنے کی مدت کی طرح معلوم ہو گی۔‘‘
اگر یقین نہیں آتا تو بتائیے! آپ کا بچپن وہ کیا ہوا؟ لڑکپن کا با نکپن کدھر گیا؟ جوشِ جوانی کہاں گیا؟ عمرِ عزیز کتنی تیزی سے بیت گئی، کچھ پتا بھی چلا؟ یہ بچپن اور لڑکپن ابھی کل کی باتیں تو ہیں- اللہ جل شانہ کا فرمان برحق ہے: ﴿ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ﴾ کہ اس جہاں کو ثبات نہیں ہے۔
لاَ طِیْبَ لِلْعَیْشِ مَا دَامَتْ لَذَّتُہٗ مُنَغَّصَۃً بِأَذْکَارِ الْمَوْتِ وَالْہَرَمِ
تم بتا دو راز جو اس گنبدِ گرداں میں ہے
موت اک چبھتا ہوا کانٹا دلِ انساں میں ہے
اس کے بعد کیا ہو گا؟ کسے معلوم نہیں ؟ سبھی آشنا ہیں- بقول میر انیس:
طے منزلِ وحشت و محن ہونی ہے فرقت مابین روح و تن ہونی ہے
کیوں نامِ کفن سن کے لرزتا ہے بدن اک دن یہ قبا زیب ِتن ہونی ہے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو وصیت فرمائی ہے:
(( کُنْ فِيْ الْدُّنْیَا کَأَنَّکَ غَرِیْبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِیْلٍ وَعُدَّ نَفْسَکَ مِنْ أَہْلِ الْقُبُوْرِ )) [2]
’’دنیا میں ایک اجنبی یا ایک مسافر کی طرح رہو، اور اپنے آپ کو قبر والوں میں ہی شمار کرو۔‘‘
[1] صحیح الجامع الصغیر، رقم الحدیث (۷۴۲۲).
[2] السلسلۃ الصحیحۃ للألباني، رقم الحدیث (۱۱۵۷).