کتاب: سوئے منزل - صفحہ 49
سال بنتے ہیں ، یہ کتنا مختصر وقت ہے، اس میں سوچ لیجیے کہ آپ کیا کر سکتے ہیں ؟
ہاں ! یہ وقت بھی کافی ہے، اگر اسے غفلت میں ضائع نہ کیا جائے۔ نیز ہر کام اور عمل رضائے الٰہی کے حصول کی نیت سے کیا جائے۔ ع
تَرَحَّلْ عَنِ الدُّنْیَا بِزَادٍ مِنَ التُّقَی
فَعُمْرُکَ أَیَّامٌ وَہُنَّ قَلائِلُ
’’دنیا سے تقویٰ کا زادِ راہ ساتھ لے کر چلواور(اس زادِ سفر کو جمع کرنے کے لیے) وقت صرف آپ کی یہ چند روزہ زندگی ہے۔‘‘ الدُّنْیَا سَاعَۃٌ فَاجْعَلْھَا طَاعَۃً۔
اس سرابِ زندگی میں اے مالکِ کن فیکون!
میری حقیقت ہے: إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْن
اس دارِ فنا کے مزاج کی طرح یہاں کا قوت و شباب بھی فانی اور صحت و جوانی بھی عارضی ہے:
تَمُرُّ بِنَا الْأَیَّامُ تَتْرَی وَإِنَّمَا
نُسَاقُ إِلَی الآجَالِ وَالْعَیْنُ تَنْظُرُ
وَلاَ عَائِدٌ ذَاکَ الشَّبَابُ الَّذِيْ مَضَی
وَلاَ زَائِلٌ ہَذَا الْمَشِیْبُ الْمُکَدَّرُ
عجب یہ دنیا سرائے فانی دیکھی ہر چیز یہاں کی آنی جانی دیکھی
جو آکے نہ جائے وہ بڑھاپا دیکھا اور جو جاکے نہ آئے وہ جوانی دیکھی
اس لیے حالی مرحوم نصیحت فرماتے ہیں :
کھیتوں کو دے لو پانی، اب بہہ رہی ہے گنگا
کچھ کر لو نوجوانو! اٹھتی جوانیاں ہیں
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: