کتاب: سوئے منزل - صفحہ 46
﴿ وَلَنْ يُؤَخِّرَ اللَّهُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُهَا وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ﴾[المنافقون: ۱۱]
’’ اور جب کسی کا مقررہ وقت آ جاتا ہے تو اسے اللہ تعالیٰ ہرگز مہلت نہیں دیتا، اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بخوبی باخبر ہے۔‘‘
نہ خود ہی آئے نہ ان کی کوئی خبر آئی
مسافرانِ عدم کو گئے زمانہ ہوا
ٹھہر نہ سکا وہ پل بھر بھی دہر میں عاجز
کسی کا دہر سے جب ختم آب و دانہ ہوا
قیامِ مسافر:
موت اپنے وقتِ مقررہ پر آ دبوچے گی، اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے کمال شفقت کرتے ہوئے ہم سے یہ وقت پوشیدہ رکھا ہے، کسی کو نہیں معلوم کہ اسے کب اور کہاں موت آئے گی؟ تاکہ انسان ہمہ وقت اس کے لیے تیار اور ہوشیار رہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللّٰہَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ﴾ [لقمان: ۳۴]
’’ کسی کو معلوم نہیں کہ وہ کل کیا کرے گا؟ اور نہ ہی کسی کو یہ خبر ہے کہ کس سر زمین میں اسے موت آئے گی؟ اللہ تعالیٰ ہی سب کچھ جاننے والا اور خوب باخبر ہے۔‘‘
عاجز کہیں آجائے نہ وہ وقت اچانک
جس وقت کہ توبہ کی بھی مہلت نہیں رہتی
رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو دنیا کی زندگی کو مسافر کی مدتِ استراحت کے ساتھ