کتاب: سوئے منزل - صفحہ 44
نہیں خوفِ خزاں کب تک بہارِ زندگانی میں کہاں تک شمع ہستی کی جلے گی بزمِ فانی میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلْ إِنَّ الْمَوْتَ الَّذِي تَفِرُّونَ مِنْهُ فَإِنَّهُ مُلَاقِيكُمْ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ﴾ [الجمعۃ: ۸] ’’(اے پیغمبر!) فرما دیجیے کہ جس موت سے تم فرار کی کوشش کر رہے ہو، وہ تمھیں پانے ہی والی ہے۔ پھر تم سب اس ذات کی طرف لوٹا دیے جاؤ گے، جو ہر چھپی ہوئی اور ہر ظاہر چیز کو جاننے والا ہے اور وہ تمھیں تمھارے اعمال سے آگاہ و خبردارکرے گا۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ أَيْنَمَا تَكُونُوا يُدْرِكْكُمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنْتُمْ فِي بُرُوجٍ مُشَيَّدَةٍ﴾[النساء: ۷۸] ’’تم جہاں کہیں بھی رہو موت تو تمھیں آکر ہی رہے گی، خواہ بڑے بڑے مضبوط محلات میں رہو۔‘‘ کلبۂ افلاس میں ، دولت کے کاشانے میں موت دشت و دریا میں ، شہر میں ، گلشن میں ویرانے میں موت موت ہے ہنگامہ آرا قلزمِ خاموش میں ڈوب جاتے ہیں سفینے موت کی آغوش میں (اقبال) سَبِیْلُ الْمَوْتِ غَایَۃُ کُلِّ حَيِّ وَ أَعْیَا دَوَائُ الْمَوْتِ کُلَّ طَبِیْبٍ