کتاب: سوئے منزل - صفحہ 42
﴿ كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ﴾ [آل عمران: ۱۸۵] ’’ہر متنفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور تم کو قیامت کے دن تمھارے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا تو جو شخص آتشِ جہنم سے دُور رکھا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہ فائز المرام ہوا، اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کا سامان ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے سید الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ﴾ [الزمر: ۳۰] ’’(اے پیغمبر!) آپ بھی فوت ہو جائیں گے اور یہ لوگ بھی مرنے والے ہیں-‘‘ نیز فرمایا: ﴿ وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ أَفَإِنْ مِتَّ فَهُمُ الْخَالِدُونَ (34) كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَنَبْلُوكُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ ﴾ [الأنبیاء: ۳۴۔ ۳۵] ’’اور آپ سے پہلے کسی انسان کو بھی ہم نے ہمیشگی نہیں دی، اگر آپ فوت ہو گئے تو کیا یہ لوگ ہمیشہ زندہ رہیں گے؟ ہر جاندار کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور ہم اچھے اور برے حالات میں ڈال کر تم سب کی آزمائش کررہے ہیں ، آخر کار تمھیں ہماری طرف ہی پلٹنا ہے۔‘‘ بقول شاعر ؎ لَوْ کَانَ فِيْ الْدُّنْیَا بَقَائٌ لِوَاحِدٍ لَمَا مَاتَ خَیْرُ الْمُرْسَلِیْنَ مُحَمَّدٌ گر کسی دریں دنیا پائندہ بودے ابو القاسم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) زندہ بودے