کتاب: سوئے منزل - صفحہ 40
اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے اور موت کا انتظار کرنے اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے لیے ہمہ وقت تیار رہنے کی عمر ہے۔‘‘ ٹُک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں کیوں دیس بدیس پھرے مارے قزاق اجل کا لُوٹے ہے دن رات بجا کر نقارہ نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ مشفقانہ پیغام ہے کہ مسافر شب کو ا ٹھتے ہیں ، جب جانا دور ہوتاہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَن ْخَافَ أَدْلَجَ، وَمَنْ أَدْلَجَ بَلَغَ الْمَنْزِلَ‘ أَلَا إِنَّ سِلْعَۃَ اللّٰہ غَالِیَۃٌ، أَلَا إِنَّ سِلْعَۃَ اللّٰہ الْجَنَّۃُ )) [1] ’’بُعد مسافت کا شعور و ادراک رکھنے والے راہی رات کے پچھلے پہر ہی آغاز سفر کر دیتے اور ایسے لوگ منزل کو پا بھی لیتے ہیں- ہوشیار باش! اللہ تعالیٰ کا سامانِ تجارت انتہائی گراں قیمت اور مہنگا ہے، یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کا سودا جنت ہے۔‘‘ منزل ابھی ہے دور چلو تیز دوستو! پھر کیا کریں گے راہ میں جو رات ہو گئی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَا رَأَیْتُ مِثْلَ النَّارِ نَامَ ہَارِبُھَا، وَلَا مِثْلَ الْجَنَّۃِ نَامَ طَالِبُہَا )) [2] ’’میں نے دوزخ کی طرح کی ایسی کوئی (ہو لناک) چیزنہیں دیکھی کہ جس کے ڈر سے بھاگا ہواشخص کبھی خوابِ غفلت کے مزے لے سکا ہو، اور جنت کی مانند کوئی (انعام) نہیں دیکھا کہ جس کا طلب گار کبھی(بے فکری
[1] صحیح الجامع الصغیر، رقم الحدیث (۶۲۲۲). [2] صحیح الجامع الصغیر، رقم الحدیث (۵۶۲۲).