کتاب: سوئے منزل - صفحہ 37
وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا کلامِ الٰہی ہمیں جھنجھوڑ رہا اور متنبہ کر رہا ہے کہ خبردار! ہوشیار! آخر یہ غفلت اور خود فریبی کہاں تک؟ اور یہ حقائق سے چشم پوشی کب تلک؟ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰہِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَكَثِيرٌ مِنْهُمْ فَاسِقُونَ﴾ [الحدید: ۱۶] ’’کیا ابھی تک مومنوں کے لیے وہ وقت نہیں آیا کہ اللہ کویاد کرنے اور (قرآن) جو (اللہ) برحق (کی طرف) سے نازل ہوا ہے اس کے سننے کے وقت ان کے دل نرم ہو جائیں اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جن کو (ان سے) پہلے کتابیں دی گئی تھیں ، لیکن ان پر زمانہ طویل گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئے اور ان میں سے اکثر نافرمان ہیں-‘‘ کَیْفَ تَنَامُ الْعَیْنُ وَہِيَ قَرِیْرَۃٌ وَلَمْ تَدْرِ فِيْْ أَيِّ الْمَحَلَّیْنِ تَنْزِلُ؟ ’’وہ آنکھ کس طرح سکھ اور چین کی نیند سوسکتی ہے، جسے یہ معلوم ہی نہ ہو کہ آخرت میں دو ٹھکانوں (جنت اور دوزخ) میں سے اس کا مقام کونسا ہوگا؟‘‘ خبردار و ہوشیار! روزِ محشر بارگاہِ الٰہی میں باز پرس ہوگی۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُمْ مَا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَنْ تَذَكَّرَ وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ﴾ [الفاطر: ۳۷] ’’کیا ہم نے تمھیں اتنی زندگی نہیں عطا کی تھی کہ جس میں کوئی نصیحت حاصل کرنا چاہتا تو حاصل کرسکتا تھا اور پھر تمھارے پاس نذیر (خبردار