کتاب: سوئے منزل - صفحہ 33
﴿ أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللّٰہَ سَخَّرَ لَكُمْ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُجَادِلُ فِي اللّٰہِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُنِيرٍ ﴾ [لقمان: ۲۰] ’’کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو اللہ نے تمھارے قابو میں کر دیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کر دی ہیں اور بعض لوگ ایسے ہیں کہ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں نہ علم رکھتے ہیں اور نہ ہدایت اور نہ کتاب روشن۔‘‘ الغرض! یہ نوازشات و احسانات اور یہ بے شمار انعامات اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے انسان کی ضرورت اور فائدے کے لیے میسر کیے ہیں ، جن کے بارے میں منعمِ حقیقی اللہ جل شانہ نے خود فرمایا ہے: ﴿ وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللّٰہِ لَا تُحْصُوهَا إِنَّ اللّٰہَ لَغَفُورٌ رَحِيمٌ ﴾ [النحل: ۱۸] ’’اگر تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو آپ انھیں گن نہیں سکتے، یقینا اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ جانور پیدا کیے تیری وفا کے واسطے چاند سورج اور ستاروں کو ضیاء کے واسطے کھیتیاں سر سبز ہیں تیری غذا کے واسطے سب جہاں تیرے لیے اور توخدا کے واسطے ان بے شمار نعمتوں سے استفادہ کرتے وقت اور ان سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ہم نے کبھی سوچا یہ سب کچھ ہمارے لیے ہے، تو پھر ہم کس کے لیے ہیں ؟ اور کیا ہم بھی اپنے فرائض ادا کر رہے اور اپنی ذمے داریاں نبھا رہے اور انعاماتِ باری کا