کتاب: سوئے منزل - صفحہ 31
جاہ و منصب کے حصول کی خاطر اپنا قیمتی سرمایۂ حیات لٹانے اور خواہشاتِ نفسانی کی پیروی اور من مانی کرنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے؟ ہرگز نہیں ! واللہ! ہم ان کاموں کے لیے نہیں پیدا کیے گئے، بلکہ ہماری تخلیق کا مقصد عظیم تر اور وجود ہستی کی غرض وغایت ا نتہائی ارفع وبلند ہے۔ خالقِ کائنات کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (1) الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ ﴾ [الملک: ۱، ۲] ’’وہ (اللہ) جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے بڑی برکت والا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اسی نے موت اور زندگی کو پیدا کیا، تاکہ تمھاری آزمایش کرے کہ تم میں کون اچھے عمل کرتا ہے اور وہ زبردست (اور) بخشنے والا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (56) مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ (57) إِنَّ اللّٰہَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ ﴾[الذاریات: ۵۶ تا ۵۸] ’’اور میں نے جنات اور انسانوں کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں- میں ان سے طالبِ رزق نہیں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ مجھے (کھانا) کھلائیں- اللہ ہی تو رزق دینے والا زور آور مضبوط ہے۔‘‘ زندگی آمد برائے بندگی زندگی بے بندگی شرمندگی منعمِ حقیقی کے احسانات: اے اشرف المخلوقات اور احسن تقویم کا لقب پانے والے! کبھی سوچا کہ یہ