کتاب: سوئے منزل - صفحہ 302
’’دار آخرت کی طرف کوچ کا وقت قریب آچکا ہے، اے میرے معبود برحق! تومیری آخری عمر بہتر بنا۔ اگر تو کرم فرمائی کردے تو، تو ہی سب سے بڑھ کر مہربانی کرنے والا ہے، اور اے میرے الہ(معبود)! تیری جود و سخا کے بحرِ بیکراں ٹھاٹھیں مار رہے ہیں- اور قبر کی تاریک راتوں میں میری وحشت و تنہائی کو دور کرنے کا انتظام کر دے اور جب میری استخوانِ بدن بوسیدہ ہو جائیں تو ان کی قابلِ رحم حالت پہ ترس کرنا۔ میں تو وہ فقیرِ بے نوا ہوں کہ جس کی عمرِ رفتہ مسلسل بار گناہ سر لینے میں گزری ہے۔ اے شہنشاہِ اعظم اور ملکِ بقا (عالمِ آخرت) کے مالک! آخرت میں اس مسکین کے حال پہ رحم و کرم فرما نا۔
(۲)
یَا رَبِّ فَاجْمَعْنَا مَعًا وَنَبِیَّنَا فِيْ جَنَّۃٍ تُنَبِِّيْ عُیُوْنَ الْحُسَّدِ
فِيْ جَنَّۃِ الْفِرْدَوْسِ وَاکْتُبْہَا لَنَا یَا ذَالْجَلَالِ وَذَالْعُلاَ وَالسُّؤْدَدِ
’’اے میرے پروردگار! ہمیں سب کو ہمارے پیارے نبی کی معیت میں اس بہشت بریں میں جمع فرماجس کا منظر حاسدین کی نگاہوں کو خیرہ کردے گا۔ہمیں سب کو فردوسِ اعلیٰ میں جمع کرنا۔ اور اے جلال وعظمت، سربلندیوں اور سیادتوں کے مالک! جنت الفردوس کو ہماری قسمت میں لکھ دے۔‘‘
اپیل دعا:
أَیَا قَارِئاً خَطِّيْ سَأَلْتُکَ دَعْوَۃً إِلَی اللّٰہ فِيْ عَبْدٍ مُقِرٍّ بِذَنْبِہِ
عَسَاہُ یُسَامِحُنِيْ وَیَغْفِرُ زَلَّتِيْ وَیَرْزُقُنِيْ رِزْقاً مُقِیْماً بِأَہْلِہِ