کتاب: سوئے منزل - صفحہ 300
نہیں کی۔ کیا تو اس ذات پاک سے عفو و درگزر کی توقع رکھتا ہے جس کی تونے حکم عدولی تو کی ہے، لیکن اس کی رضا جوئی کے لیے کوشش نہیں کی۔ کیا تو گناہوں اور اپنی خطاؤں پر خوش ہوتا ہے اور اس ذاتِ گرامی (اللہ تعالیٰ) کو فراموش کیے ہوئے ہے، جس کے سوا تیرا کوئی چارہ ساز نہیں ہے۔ (عزیزِ من!) اپنی موت اور اس دن کے آنے سے پہلے پہلے توبہ کر لیجیے، جس دن ہر شخص اپنے کیے کا بدلہ پا لے گا۔‘‘ (۳) دلا غافل نہ ہو یک دم یہ دنیا چھوڑ جانا ہے باغیچے چھوڑ کر خالی زمین اندر سمانا ہے عزیزم! یا د کر وہ دن کہ ملک الموت آئے گا نہ کام آئی تیری دولت، انھیں تو لے ہی جانا ہے عزیزم! یاد کر وہ دن، جنازہ اٹھ رہا ہوگا یہاں مجمع سا رہتا ہے، اکیلے تم کو جانا ہے تو کتنا خوف کھاتا ہے، فقط اک لال کیڑے سے بھری ہو گی وہ سا نپوں سے، جہاں تیرا ٹھکانا ہے اگر گر جائے اک قطرہ، تباہ ہو جائے جگ سارا بڑا مہلک بڑا کڑوا، جہنم کا وہ کھانا ہے فرشتے سا منے ہوں گے، اللہ بھی سامنے ہو گا ابھی سے سو چ لے بھائی، تجھے کیا منہ دکھانا ہے اللہ با تیں کریں گے، دیکھنا سب اہلِ جنت سے الٰہی! ہم سے بھی کرنا، تجھے ہم نے بھی مانا ہے