کتاب: سوئے منزل - صفحہ 297
’’کسی گناہ گار کومایوس کرنا تیری شانِ کریمی کے لائق ہی نہیں ، تیرا فضل بے بہا اور تیرے عطیات بے انتہا ہیں-‘‘
ثُمَّ الصَّلَاۃُ عَلَی النَّبِيِّ وَآلِہِ مَنْ جَآئَ بِالْقُرْآنِ نُوْرًا یَسْطَعُ
’’اور آخر میں درود و سلام ہو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل پر جو قرآنِ کریم جیسا نورِ تاباں لے کر آئے۔‘‘
بزبان فارسی:
کریما بہ بخشای بر حال ما کہ ہستم اسیرِ کمند ہوا
’’اے مولائے کریم! ہمارے حا ل پہ رحم فرما، کیوں کہ میں خواہشِ نفس کے دامِ پر فریب کا اسیر ہوں-‘‘
نداریم غیر از تو فریا رس توئی عاصیاں را خطا بخش و بس
’’تیرے سوا ہمارا کوئی فریاد رس نہیں ہے فقط توہی گنا ہ گاروں کی خطا بخشنے والا ہے۔‘‘
نگہدار ما را ز راہِ خطا خطا در گزار و صوابم نما
’’راہ خطا سے میری نگہداشت فرما، خطائیں معاف فرما اور راہِ راست مجھ کو دکھا۔‘‘
(۲)
تو جو نہیں سنے گا، ہے کون سننے والا
پروردگار سن لے آمرزگار سن لے
آنکھوں میں اشکِ حسرت لب پر صدائے توبہ
اب دل سے تیرا بندہ ہے شرمسار سن لے