کتاب: سوئے منزل - صفحہ 296
یَا مَنْ یُّرَجَّی لِلْشَّدَائِدِ کُلِّہَا یَا مَنْ إِلَیْہِ الْمُشْتَکَی وَالْمَفْزَعُ ’’اے وہ ذاتِ بابرکات! جس سے تمام ترمشکلات میں (مشکل کشائی کی) امید کی جا سکتی ہے۔ اور اے دادرس! کہ فقط جس کے سا منے ہی ہموم و احزان کا شکوہ کیا جا سکتا اور اضطراب و پریشانی میں اسی کی طرف ہی رجوع کیا جا سکتا ہے۔‘‘ یَا مَنْ خَزَائِنُ رِزْقِہِ فِيْ قَوْلِ کُنْ أُمْنُنْ فَإِنَّ الْخَیْرَ عِنْدَکَ أَجْمَعُ ’’اے شہنشاہِ کائنات! جس کے رزق کے خزانے اس کے حکم (کن) کے تابع ہیں-مجھ پہ اپنے کرم کی بر کھا برسا، کیوں کہ ہرقسم کی خیر و برکت آپ ہی کے پاس ہے۔‘‘ مَالِيْ سِوَی فَقْرِيْ إِلَیْکَ وَسِیْلَۃٌ وَ بِالْاِفْتِقَارِ إِلَیْکَ فَقْرِيْ أَدْفَعُ ’’(مولائے کریم!) آپ کے در کی گداگری کے علاوہ میرا کوئی ذریعہ اور سہارا نہیں اور آپ کی کاسہ لیسی کر کے ہی میں اپنی فقیری کا مداوا کرتا ہوں-‘‘ مَا لِيْ سِوَی قَرْعِيْ لِبَابِکَ حِیْلَۃٌ فَلَئِنْ رٌّدِدْتُ فَأَيَّ بَابٍ أَقْرَعُ ’’تیرے دروازے پہ دستک دینے کے سوا میرے پاس کوئی چارۂ کار نہیں ہے۔اور اگریہیں سے تہی دست لوٹا دیا گیا تو پھر میں کونسا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا؟‘‘ وَ مَنْ ذَا الَّذِيْ أَدْعُوْ وَأْہْتِفُ بِاسْمِہِ إِنْ کَانَ فَضْلُکَ عَنْ فَقِیْرِکَ یُمْنَعُ ’’اگر (میں ) تیرے در کا فقیر تیرے فضل سے محروم کردیاگیا تو پھر(تو ہی بتا کہ) میں کس سے مانگوں اور کس کے نام کی دہائی دوں ؟‘‘ حَاشَا لِجُوْدِکَ أَنْ تُقَنِّطَ عَاصِیًا اَلْفَضْلُ أَجْزَلُ وَالْمَوَاہِبُ أَوْسَعُ