کتاب: سوئے منزل - صفحہ 295
’’اور جو (ذات پاک) اس (مچھر) کی تاریک آنتوں کے ذریعے اس کے بطن میں موجود جنین (بچے) تک غذا کی وصولی کو براہِ راست جانتا ہے۔‘‘
وَیَرَی مَکَانَ الْوَطئِ مِنْ أَقْدَامِہَا
مِنْ سَیْرِہَا وَحَثِیْثِہَا الْمُسْتَعْجَلِ
’’اور جو (قادرِ مطلق) اس (مچھر) کی سبک رفتاری اور تیز روی کے باوجود اس کے نقش پا کو بھی دیکھتا ہے۔‘‘
وَیَرَی وَیَسْمَعُ حِسَّ مَا ہُوَ دُوْنَہَا
فِيْ قَاعِ بَحْرٍ مُظْلِمٍ مُتَہَوِّلٍ
’’اور جو(سمیع و بصیر) خوفناک بحرِ ظلمات کی سیاہی میں مچھر سے بھی کم تر مخلوقات کی آہٹ اور حرکت کو بھی سنتا اور جانتا ہے۔‘‘
أُمْنُنْ عَلَيَّ بِتَوْبَۃٍ تَمْحُوْا بِہَا
مَا کَانَ مِنِّيْ فِيْ الزَّمَانِ الْأَوَّلِ
’’(اے مولائے کریم!) مجھے ایسی توبہ کی توفیق مرحمت فرماجو میری عمرِ رفتہ کے جرم و گناہ دھو ڈالے۔‘‘
علامہ سہیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے جب بھی اس مناجات کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے دعا کی ہے تومیرے رب رحیم و کریم نے اسے ضرور شرفِ قبولیت سے نوازا ہے۔
یَا مَنْ یَرَی مَا فِيْ الضَّمِیْرِ وَیَسْمَعُ أَنْتَ الْمُعِدُّ لِکُلِ مَنْ یَتَوَقَّعُ
’’اے وہ ذاتِ والا صفات! جو دل میں پیدا ہونے والے خیالات کو جانتا اور دل کی دھڑکنوں کو سنتاہے تو ہر امید رکھنے والے کی توقعات کو پورا کرنے والا ہے۔‘‘