کتاب: سوئے منزل - صفحہ 293
ہوں- تو میرے احوال سے خوب واقف ہے، میری خستہ حالی اور پریشانی کو دور کر دے۔‘‘ عَصَیْتُکَ سَیِّدِيْ وَیْلِيْ بِجَھْلِيْ وَعَیْبُ الذَّنْبِ لَمْ یَخْطُرْ بِبَالِيْ ’’میرے آقا و مولا! وائے افسوس! کہ نادانی کے سبب میں نے تیری حکم عدولی کی اور گناہوں کی قباحت کا میرے دل میں احساس تک نہ گزرا-‘‘ إِلَی مَنْ یَّشْتَکِيْ الْمَمْلُوْکُ اِلاَّ إِلَی مَوْلاَہُ یَا مَوْلَی الْمَوَالِيْ ’’اے غلاموں کے آقا! غلام اپنے آقا کے سواآخر کس کے سا منے اپنا دکھڑا سنائے۔‘‘ لَعَمْرِيْ لَیْتَ اُمِّيْ لَمْ تَلِدْنِيْ وَلَمْ أُغْضِبْکَ فِيْ ظُلَمِ الْلَّیَالِيْ ’’اے کاش! میری ماں مجھے جنم نہ دیتی اور نہ میں راتوں کی تاریکی میں تجھے خفا کرتا۔‘‘ فَہَا أَنَا عَبْدُکَ الْعَاصِيْ فَقِیْرٌ إِلَی رُحْمَاکَ فَاقْبَلْ لِيْ سُؤَالِيْ ’’اور میں (حاضر ہوں ) تیرا بندۂ پر تقصیر، تیری رحمت کی آس لگائے تو مانگت کی التجا سن لے۔‘‘ یَا رَبِّ إِنْ عَظُمَتْ ذُنُوْبِيْ کَثْرَۃً فَلَقَدْ عَلِمْتُ بِأَنَّ عَفْوَکَ أَعْظَمُ ’’اے میرے رب! گرچہ میں کثرتِ گناہ کے زیر بار ہوں ، لیکن یہ یقین بھی رکھتا ہوں کہ تیرا عفو و درگزر ان سے عظیم تر ہے۔‘‘ إِنْ کَانَ لاَ یَرْجُوْکَ إِلاَّ مُحْسِنٌ فَبِمَنْ یَّلُوْذُ وَ یَسْتَجِیْرُ الْمُجْرِمُ ’’اگر صرف نیکو کار ہی تجھ سے امیدیں وابستہ کر سکتے ہیں- پھر (توہی بتا)! مجرموں کو کہاں امان و پناہ ملے گی۔‘‘ أَدْعُوْکَ رَبِّ کَمَا أَمَرْتَ تَضَرُّعاً فَإِذَا رَدَدْتَ یَدِيْ فَمَنْ ذَا یَرْحَم