کتاب: سوئے منزل - صفحہ 292
اَلْمُعْتَرِفُ بِذَنْبِہِ، أَسْأَلُکَ مَسْأَلَۃَ الْمِسْکِیْنِ، وَأَبْتَہِلُ اِبْتِہَالَ الْمُذْنِبِ الْذَّلِیْلِ، وَأَدْعُوْکَ دُعَائَ الْخَائِفِ الضَّرِیْرِ، دُعَائَ مَنْ خَضَعَتْ لَکَ رَقَبَتُہٗ، وَفَاضَتْ لَکَ عَبْرَتُہٗ، وَذَلَّ لَکَ خِیْفَتُہٗ، وَرَغِمَ لَکَ أَنْفُہٗ، اَللَّھُمَّ لاَ تَجْعَلْنِيْ بِدُعَائِکَ شَقِیًّا وَکُنْ بِيْ رَؤُفًا رَحِیْماً، یَا خَیْرَ الْمَسْئُولِیْنَ، وَیَا خَیْرَ الْمُعْطِیْنَ، وَالْحَمْدُ للّٰہ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ‘‘[1] ’’اے اللہ! تو میری التجا سن رہا ہے اور میرے حال سے واقف ہے، اور تو میرے ظاہری و پوشیدہ اعمال کو خوب جانتا ہے، میری کوئی چیز بھی تجھ سے پوشیدہ نہیں ہے، میں پراگندہ حال، تیرے در کا فقیر، فریادی، پناہ گیر، لرزاں ، ترساں ، اپنے گناہوں کا اعتراف و اقرار کرنے والا، مسکینوں کی سی منت و سماجت کے ساتھ تجھ سے سوال کرتا اور حقیر و پُر تقصیر کی طرح عاجزی و انکساری کرتا ہوں ، اور خوف زدہ کور چشم کی مانندتجھ سے التجا کرتا ہوں- یہ ایسے شخص کی دعا ہے جس کی گردن تیرے سامنے جھکی ہوئی، اور تیری بارگاہ میں اس کی آنکھیں برس رہی ہیں ، تیرا خوف اس پر طاری اور تیرے سامنے سراپائے انکساری ہے- اے اللہ! مجھے اپنی دعا کے ساتھ نامراد نہ لوٹانا۔اور اے سب سے بہتر مسئول (جس سے سوال کیا جائے) اور سب سے بہتر عطا کرنے والے! تو مجھ پر شفیق و مہربان ہوجا اور تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں-‘‘ أَتَیْتُکَ رَاجِیاً یَا ذَالْجَلَالِ فَفَرِّجْ مَاتَريَ مِنْ سُوْئِ حَالِيْ ’’اے رب ذو الجلال! بڑی امیدیں لے کر تیری با رگاہ میں حاضر ہوا
[1] الوصیۃالخالدۃ (ص: ۵۷).