کتاب: سوئے منزل - صفحہ 271
لیے عورتیں مسجد میں موجود ہوں اور اسی دوران میں کسی میت کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے، جیسا کہ حرمین شریفین میں عمومی طور پر ہوتا ہے کہ تقریباً ہر فرض نماز کے بعد اعلان ہوتا ہے: ’’ اَلصَّلاَۃُ عَلَی الْأَمْوَاتِ یَرْحَمُکُمُ اللّٰہُ‘‘ تو ایسی صورت میں وہاں پر موجود خواتین کو بھی نمازِ جنازہ میں شرکت کرنی چاہیے اور ایک قیراط (اُحد پہاڑ) کے برابر ثواب سے محروم نہیں رہنا چاہیے۔ اسی طرح دیگر مساجد میں بھی اگر موقع ملے تو ان کے لیے نمازِ جنازہ میں شریک ہونا جائز اور باعثِ اجر و ثواب ہے، لیکن باہتما م جنازہ گاہ عورتوں کو لے جانا یا اس غرض کے لیے خواتین کا شدِ رحال کر کے جانا درست نہیں ہے۔
سوال: کیا غیر محرم عورت (میت) کا منہ دیکھنا جائز ہے؟
جواب: جس طرح زندگی میں غیرمحرم عورت کا چہرہ قصداً دیکھنا جائز نہیں ، اسی طرح مرنے کے بعد بھی اس کا چہرہ دیکھنا جائز نہیں ہے۔ یہ کس قدر ستم ظریفی ہے کہ ایک عورت نے عمر بھر شرعی پردہ کیا ہو اور کسی غیر محرم نے اسے نہ دیکھا ہو، لیکن اس کی وفات کے بعدجب وہ بے اختیار ہو تو اس کے لواحقین اس بارے میں مداہنت اور سستی کا مظاہرہ کریں اور لوگ اس پردۂ نشین محترم خاتون کا چہرہ دیکھتے رہیں ، ایسی صورت حال میں متوفیہ تو بریٔ الذمہ ہوگی، لیکن اس کے لواحقین اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جواب دہ ہوں گے۔
سوال: کیا بیوی کی وفات کے بعد شوہر اس کی چارپائی کو ہا تھ لگا سکتاہے اور اس کا چہرہ دیکھ سکتا ہے؟ ہمارے ہاں یہ مشہور ہے کہ ’’مرنے کے سا تھ ہی نکاح ٹوٹ جاتا ہے، لہٰذا شوہر اپنی فوت شدہ بیوی کی چارپائی کے قریب نہیں آسکتا اور نہ ہی اس کا منہ دیکھ سکتا ہے۔‘‘
جواب: سبحان اللہ! یہ عجیب منطق ہے کہ معاشرے کا ہر فرد خواہ محرم ہو یا غیر محرم عورت