کتاب: سوئے منزل - صفحہ 265
چنانچہ حضرت میمون کر دی رحمہ اللہ ، اپنے والدِ گرامی سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث پاک سماعت کی: (( أَیُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً عَلَی مَا قَلَّ مِنَ الْمَھَرِ أَوْ کَثُرَ، لَیْسَ فِيْ نَفْسِہِ أَنْ یُؤَدِّيَ حَقَّھَا‘خَدَعَھَا، فَمَاتَ وَلَمْ یُؤَدِّ إِلَیْھَا حَقَّھَا لَقِيَ اللّٰہَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَھُوَ زَانٍ، وَأَیُّمَا رَجُلٍ اِسْتَدانَ دَیْنًا لاَ یُرِیْدُ أَنْ یُؤَدِّيَ إِلَی صَاحِبِہِ حَقَّہٗ، خَدَعَہٗ حَتّٰی أَخَذَ مَالَہٗ، فَمَاتَ وَلَمْ یُؤَدِّ إِلَیْہِ دَیْنَہٗ، لَقِيَ اللّٰہَ وَھُوَ سَارِقٌ )) [1] ’’جوشخص کسی عورت سے کم یا زیادہ حق مہر کے عوض نکاح کرتا ہے، لیکن اس کے دل میں وہ حق مہر ادا کرنے کا ارادہ نہیں تو وہ اسے دھوکا دے رہا ہے، اور اگر حق مہر ادا کیے بغیر مرگیا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے روبرو بدکار آدمی کی صورت میں پیش ہو گا اور جس نے کسی سے قرض لیا اور اس کا واپس لوٹانے کا ارادہ نہ ہو تو وہ قرض خواہ کو دھوکا دے رہا ہے، حتی کہ وہ اس سے اپنا مال واپس وصول کرلے اور اگر وہ قرض ادا کیے بغیر مر گیا تو قیامت کے دن ایک چور کی حیثیت سے اللہ کی عدالت میں پیش ہوگا۔‘‘ میت کی طرف سے صدقہ کرنا: اگر اولاد والدین کی وفات کے بعد ان کی طرف سے صدقہ کرے تو والدین کو اس کا فائدہ حاصل ہوتا ہے، خواہ میت نے اس کی وصیت کی ہو یا نہ کی ہو۔ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: (( أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِیِّ إِنَّ اُمِّي اُفْتُلِتَتْ نَفْسُہَا وَأُرَاہَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْہَا؟ قَالَ: نَعَمْ، تَصَدَّقْ عَنْہَا )) [2]
[1] صحیح الترغیب والترہیب، رقم الحدیث (۱۸۰۷). [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۷۶۰) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۰۰۴).