کتاب: سوئے منزل - صفحہ 262
’’جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ اس کے ذمے ایک دینار یا درہم قرض تھا، اسے (قیامت کے دن) جبکہ وہاں درہم و دینار نہیں ہوں گے، اس کی نیکیوں سے پورا کیا جائے گا۔‘‘
4 محمد بن عبد اللہ جحش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (قبرستان کے قریب) اس جگہ تشریف فرما تھے، جہاں پر (دفن سے قبل) جنازے لا کر رکھے جاتے تھے تو آپ نے اچانک اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا اور نگاہ جھکا لی اور اپنا دستِ مبارک اپنی جبینِ اطہر پہ رکھ لیا اور فرمایا: سبحان اللہ! کتنے سخت احکا مات نازل کیے گئے ہیں- راویِ حدیث بیان کرتے ہیں کہ ہم پریشان ہو گئے اور خاموش رہے، حتی کہ اگلے روز میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: کہ کونسے سخت احکام نازل ہوئے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( فِيْ الدَّیْنِ، وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ، لَوْ قُتِلَ رَجُلٌ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ثُمَّ عَاشَ، ثُمَّ قُتِلَ ثُمَّ عَاشَ، ثُمَّ قُتِلَ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ مَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی یُقْضَی دَیْنُہٗ )) [1]
’’قرض کے بارے میں (تشدید نازل ہو ئی ہے)، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر کوئی شخص اللہ کی راہ میں شہید ہو جائے، پھر اسے زندگی ملے‘ اور دوبارہ شہید ہو، پھر زندہ ہوکر سہ بارہ اللہ کی راہ میں شہید ہو جائے اور اس کے ذمے قرض ہو تو وہ تب تلک جنت میں داخل نہیں ہوسکے گا، جب تک کہ اس قرض کو ادا نہیں کردیا جاتا۔‘‘
5 حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی فوت ہو گئے تو ہم نے انھیں غسل دیا، کفن پہنایا، خوشبو لگائی اور پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس
[1] صحیح الترغیب والترھیب (۲/ ۳۵۰، رقم الحدیث: ۱۸۰۴).