کتاب: سوئے منزل - صفحہ 257
’’جنت میں کسی شخص کا درجہ بلند کردیا جاتا ہے تو وہ (تعجب کے ساتھ) دریافت کرتا ہے کہ مجھ پر یہ عنایت و نوازش کس لیے ہے؟ تو اسے جواب دیا جاتا ہے: آپ کے مرنے کے بعد آپ کے حق میں آپ کی اولاد کی دعائے مغفرت کی وجہ سے۔‘‘ 5. اقربا و احباب یا عام مسلمانوں کا میت کے لیے دعا کرنا: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ ﴾ [الحشر: ۱۰] ’’اور (ان کے لیے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں کہ اے پروردگار! ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے، جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں ، گناہ معاف فرما اور مومنوں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (و حسد) نہ پیدا ہونے دے اے ہمارے پروردگار! تو بڑا شفقت کرنے والا مہربان ہے۔‘‘ یعنی بعد میں آنے والے مسلمانوں کی صفت و علامت ہے کہ وہ اپنے پیش رو مسلمانوں کے حق میں دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں- حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَنٍ اسْتَغْفَرَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ کَتَبَ اللّٰہ لَہُ بِکُلِّ مُؤْمَنٍ وَمُؤْمِنَۃٍ حَسَنَۃً )) [1] ’’جوشخص تمام مومن خواتین وحضرات کے لیے بخشش کی دعا کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ ہر مومن مرد اور مومنہ عورت کے بدلے اس کے لیے ایک ایک نیکی لکھ دیتا ہے۔‘‘
[1] رواہ الطبراني وحسنہ الألباني.