کتاب: سوئے منزل - صفحہ 253
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَغْرِسُ غَرْسًا، إِلَّا کَانَ مَا أُکِلَ مِنْہُ لَہُ صَدَقَۃٌ وَمَا سُرِقَ مِنْہُ لَہُ صَدَقَۃٌ وَمَا أَکَلَ مِنْہ ُسَبُعٌ لَہُ صَدَقَۃٌ وَمَا أَکَلَ مِنْہ ُطَیْرٌ لَہُ صَدَقَۃٌ وَلَایَرْزَؤُہُ أَحَدٌ إِلَّا کَانَ لَہُ صَدَقَۃٌ )) [1] ’’جو مسلمان کوئی درخت لگاتا ہے، تو اس درخت سے جو کچھ کھایا جائے گا اس کے حق میں صدقہ ہوگا، اور جو اس سے چُرایا جائے گا وہ بھی صدقہ، اور اس سے درندے جو کچھ کھائیں گے وہ بھی صدقہ، اور جوکچھ پرندے کھائیں گے وہ بھی صدقہ، اور اس سے جو بھی کچھ لے گا تو وہ اس کے حق میں صدقہ ہوگا۔‘‘ مذکورہ احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہوا ان تمام اعمالِ صالحہ کا ثواب یا فائدہ میت کو پہنچتا ہے، جن کو وہ اپنی زندگی میں سرانجام دے گیا اور وہ صدقۂ جاریہ کے طور پر باقی رہے۔ علامہ سیو طی فرماتے ہیں : إِذَا مَاتَ ابْنُ آدَمَ لَیْسَ یَجْرِيْ عَلَیْہِ مِنْ فِعَالٍ غَیْرَ عَشْرٍ ’’جب ابن آدم فوت ہو جاتاہے تو اس کے لیے صرف دس قسم کے اعمال کا ثواب جاری رہتا ہے۔‘‘ عُلُوْمٌ بَثَّہَا وَ دُعَائُ نَجْلٍ وَغَرْسُ نَخْلٍ وَالصَّدَقَاتُ تَجْرِيْ ’’وہ علوم جن کی اس نے اشاعت کی اور نیک اولاد کی دعا، شجر کاری اور صدقہ جاریہ۔‘‘ وَوَرَاثَۃُ مُصْحَفٍ وَرِبَاطُ ثَغْرٍ وَحَفْرُ الْبِئْرِ أَوْ إِجْرَائُ نَہْرٍ ’’ورثہ میں چھوڑا ہوا مصحف اور اسلامی سرحدوں کی حفاظت کے لیے لگایا ہوا وقت اور کنواں کھدوانا یا نہر جاری کرنا۔‘‘
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۴۰۵۰).