کتاب: سوئے منزل - صفحہ 251
میں چھوڑ جاتا ہے اور لوگ ان سے استفادہ کرتے یا ان کی اقتدا کرتے اور انھیں اپناتے اور آگے پھیلاتے ہیں- چنانچہ حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہُ إِلاَّ مِنْ ثَلاَثٍ: صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ، أَوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہٖ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُوْ لَہُ )) [1]
’’جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہوجاتا ہے، مگر تین چیزوں کے (جن کا فائدہ مرنے کے بھی ہوتا رہتا ہے): 1.صدقہ جاریہ۔ 2.وہ علمِ جس سے نفع حاصل کیا جاتا ہے۔ 3.اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہے۔‘‘
اور سنن ابن ماجہ میں ہے:
(( خَیْرُ مَا یُخَلِّفُ الرَّجُلُ مِنْ بَعْدِہِ ثَلاَثٌ: وَلَدٌ صَالِحٌ یَدْ عُوْ لَہُ، وَصَدَقَۃٌ تَجْرِيْ یَبْلُغُہُ أَجْرُہَا، أَوْ عِلْمٌ یُعْمَلُ بِہِ مِنْ بَعْدِہِ ))
یعنی بطور ترکہ یہ تین بہترین عمل ہیں-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ مِمَّا یَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِہِ وَحَسَنَاتِہِ بَعْدَ مَوْتِہِ ٗ عِلْمًا عَلَّمَہُ وَنَشَرَہُ أَوْ وَلَدًا صَالِحًا تَرَکَہُ ٗ أَوْ مُصْحَفًا وَرَّثَہُ ٗ أَوْ مَسْجِدًا بَنَاہُ أَوْ بَیْتًا بَنَاہُ لِابْنِ السَّبِیْلِ، أَوْ نَھْرًا أَجْرَاہُ، أَوْ صَدَقَۃً أَخْرَجَہَا مِنْ مَالِہِ فِيْ صِحَّتِہِ وَحَیَاتِہِ َتلْحَقُہُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِہِ )) [2]
’’مومن کو اس کی موت کے بعد اس کے جن اعمالِ خیر کا ثواب برابر ملتا
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۶۳۱).
[2] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۲۴۲) وحسّنہ الألباني.