کتاب: سوئے منزل - صفحہ 249
1. مشورے اور تجاویز:
وہ نیک کام جن کے کرنے کا اس نے زندگی میں مشورہ یا آئیڈیا پیش کیا ہو اور اس کے بعد دوسرے لو گوں نے اس منصوبے کو عملی جا مہ پہنایا ہو تو یہ کارِ خیر جب تک جاری رہے گا، باقی لو گوں کے سا تھ اسے بھی ثواب ملتا رہے گا۔
حدیث پاک میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ سَنَّ فِيْ الْإِسْلاَمِ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَلَہٗ أَجْرُہَا وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِہَا بَعْدَہٗ مِنْ غَیْرِ أَنْ یُنْتَقَصَ مِنْ أُجُوْرِہِمْ شَیْئًا )) [1]
’’جو مسلمان کسی عملِ خیر (جس کی اصل قرآن وسنت سے ثابت ہو) کی طرح ڈالتا ہے تو اس کا اجر و ثواب ملتا ہے اور اگر کوئی اس کے بعد اس عمل کو اپناتا ہے تو اسے بھی عمل کرنے والے کے برابر اجر و ثواب ملتا ہے اور عمل کرنے والوں کے اجر میں بھی کوئی کمی نہیں کی جاتی۔‘‘
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث نیک اور مفید کا موں کی طرح ڈالنے کے استحباب اور اعمالِ بد کی بنیاد ڈالنے کی ممانعت پر دلا لت کرتی ہے خواہ ان اعمال کا تعلق تعلیم و تعلم یا عبادات یا دیگر امور کے سا تھ ہو۔
اور آپ کا ارشادِ گرامی (( عَمِلَ بِہَا بَعْدَہٗ )) کا مفہوم ہے:
’’خواہ وہ (مجوزہ) عمل متوفی نے خود شروع کیا ہو یا اس کی وفات کے بعدکسی اور نے کیا ہو۔‘‘[2]
2. میت کے ذاتی اعمال:
وہ اعمالِ خیر اور منصوبے جو متوفی نے اپنی زندگی میں سر انجام دیے ہوں اور
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۳۹۸).
[2] شرح صحیح مسلم للنووي (۷/ ۱۰۴).