کتاب: سوئے منزل - صفحہ 247
اب دوسری طرف آئیے! کیا اذان دینا عبادت ہے؟ اور میت کو قبر میں دفن کرنے کے بعد قبر پر اذان دینے سے دین کے کاموں میں کچھ اضافہ ہوا؟ جی ہاں ! اذان دینا عبادت اور دین کا کام ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دفن کرنے کے بعد میت کے لیے دعا کا حکم دیا ہے، لیکن اذان کا نہیں اسی لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک دور میں اور اس کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعینِ عظام اور تبع تابعین رحمہم اللہ کسی کے دور میں بھی دفن کے بعد قبر پر اذان نہیں دی جاتی تھی، لہٰذا یہ دین میں اضافہ ہے جو کہ منع ہے اور بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ لہٰذا بدعات کو رواج دینے کے لیے دینی احکام کو دنیاوی امور پر قیاس کر کے خلط مبحث کرنے والوں کو دین میں رخنہ اندازی اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت سے بچنا چاہیے، کیوں کہ خیر و بھلائی صرف اتباعِ سنت میں ہے اور ہربدعت گمراہی ہے۔ خلافِ پیمبر ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کسے راہ گزید ہرگز بمنزل نہ خواہد رسید قارئینِ محترم! گذشتہ بحث کے تناظر میں ہم جاننا چاہتے ہیں کہ کیا (رسم) بھی احکامِ شریعت کی کوئی قسم ہے؟ کیا دلائلِ شرعیہ میں کہیں اس کا ذکر ملتا ہے؟ یقینا عبادات میں رسم نام کی کوئی چیز نہیں ، بلکہ عبادات یا تو فرض یا سنت یا نفل ہیں اور ایصالِ ثواب کے لیے کوئی بھی عمل کرنا اگر عبادت ہے تو پھر اخبارات میں اس حوالے سے جو اشتہارات اور اعلانات شائع ہوتے ہیں کہ آج فلاں مرحوم کی (رسمِ قل) ہے۔ آج فلاں کی (رسمِ چہلم) اگر تواس کا ثبوت قرآنِ کریم اور سنتِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے تو پھر (سنتِ قل) یا (سنتِ چہلم) کیوں نہیں کہا اور لکھا جاتا؟ اور اگر اس کا ثبوت قرآن و حدیث سے نہیں ملتا تو پھر اس رسم کو اپنایا کیوں جاتاہے؟ نیز جس طرح میت کے لیے جنازہ، کفن، قبر، لحد اور لواحقین کے ساتھ تعزیت کے الفاظ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں ، اسی طرح اگر تیجا، ساتواں ، چالیسواں کا