کتاب: سوئے منزل - صفحہ 243
خانہ ساز شریعت کے سوتے سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں خواہش نفس کی پیروی ہی سے پھو ٹتے ہیں اور یہ دو نوں متضاد اور متوازی راستے ہیں-ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَإِنْ لَمْ يَسْتَجِيبُوا لَكَ فَاعْلَمْ أَنَّمَا يَتَّبِعُونَ أَهْوَاءَهُمْ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَيْرِ هُدًى مِنَ اللّٰہِ إِنَّ اللّٰہَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴾ [القصص: ۵۰] ’’پھر ا گر یہ آپ کی بات قبول نہ کریں تو جان لیجیے کہ یہ صرف اپنی خواہشوں کی پیروی کر رہے ہیں ، بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ آیتِ کریمہ میں اتباعِ ہویٰ (نفسانی خواہشات کی پیروی) کو اتباعِ سنت کے مقابلے میں ذکر کیا گیا ہے، یعنی سنت پر عمل کرنے والا اپنی من مانی نہیں کر سکتا اور من مانی کرنے والا متبعِ سنت نہیں ہو سکتا، کیوں کہ سنت اور بدعت ضدین ہیں ، جن کا یکجا ہونا پانی اور آگ کے اجتماع کی طرح محال ہے، سنت سفینۂ نجات ہے اور بدعت منبعِ خرافات، سنت آبِ حیات ہے اور بدعت محرقِ حسنات، سنت حوضِ کوثر پہ لانے والی اور بدعت حوضِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دور بھگانے والی ہے۔ اور سنت سے مراد پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ پیاری سنت جو صحیح سند کے سا تھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے اپنایا اور امت تک پہنچایا ہے اور جس کا ثبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ملتا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں کہلا سکتی، وہ اس کے ایجاد کنندہ کی سنت تو ہو سکتی ہے، لیکن سنتِ نبوی نہیں ہو سکتی اور مسلمان پر صرف نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع لازم ہے، جس کا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے: (( عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْن )) [1] ’’میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت (طریقے) کو لازم پکڑو۔‘‘
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۴۶۰۹).