کتاب: سوئے منزل - صفحہ 242
مسلکِ سنت پہ اے سالک چلا جا بے دھڑک جنت الفردوس کو سیدھی گئی ہے یہ سڑک حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’لَوْ تَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ لَضَلَلْتُمْ‘‘[1] ’’اگر تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہوجاؤگے۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’مَا کُنْتُ لِأَدَعَ سُنَّۃَ النَّبِيِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لِقَوْلِ أَحَد‘‘[2] ’’میں کسی شخص کے قول پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں چھوڑ سکتا۔‘‘ قارئینِ کرام! آئیے ایصال ثواب کے حوالے سے ہم اسوۂ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک طرزِ عمل کا جائزہ لیتے ہیں-آپ کی حیاتِ طیبہ میں آپ کے بہت سے اقربائے عظام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فوت یا شہید ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو غسل اور کفن دینے کا طریقہ بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نمازِ جنازہ اداکرکے امت کے لیے اپنی سنت واضح کردی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دفن اور اس کے بعد تعزیت اور ایصالِ ثواب، جیسے تمام مسائل عملی اور ارشادی طور پر امت کے سامنے واضح کر دیے ہیں ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دین اور شریعت قیامت تک کے لیے ہے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بذات خود اس کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔ لہٰذا ہمیں اپنی من مانی اور خواہشات کی پیروی کے لیے یہ من گھڑت اصول (اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام کیا تو نہیں ، لیکن اس سے منع بھی تو نہیں کیا) بناکر نئے طریقے ایجاد کرنے سے گریز کرنا چاہیے، کیوں کہ یہیں سے تو صراطِ مستقیم کے متوازی پگڈنڈیا ں نکلتی ہیں اور من پسنداور
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۲۵۰). [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۵۶۳).