کتاب: سوئے منزل - صفحہ 237
سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ﴾[النساء: ۱۱۵]
’’اور جو شخص راہ ہدایت معلوم ہونے کے بعد پیغمبر کی مخالفت کرے گا اور مومنوں کے راستے کے علاوہ کوئی اور راستہ اپنائے گا تو جدھر کو جانا چاہے گا، ہم اُسے اُدھر ہی جانے دیں گے اور (قیامت کے دن) اسے جہنم میں داخل کریں گے اور وہ بہت بُرا ٹھکانا ہے۔‘‘
اسی لیے تومحرمِ رازِ نبوت حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے:
’’کُلُّ عِبَادَۃٍ لَمْ یَتَعَبَّدْہَا أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَلاَ تَعْبُدُوْہَا فَإِنَّ الْأَوَّلَ لَمْ یَدَعْ لِلآخِرِ مَقَالاً‘‘
’’ہر وہ عبادت جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحابِ کرام رضی اللہ عنہم نہیں کیا کرتے تھے، اُسے تم بھی عبادت نہ سمجھو، کیوں کہ ان سعادت مند لو گوں نے دین پر عمل کے حوالے سے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔‘‘
اسی لیے امام دار الہجرۃ مالک بن انس رحمہ اللہ فرمایاکرتے تھے:
’’ مَنِ ابْتَدَعَ فِيْ الإِسْلاَمِ بِدْعَۃً یَرَاہَا حَسَنَۃً فَقَدْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا صلی اللّٰہ علیہ وسلم خَانَ الرِّسَالَۃَ، إِقْرَؤُا قَوْلَ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: ﴿ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ﴾‘‘
’’جس نے اسلام میں کوئی بدعت ایجاد کی، پھر یہ خیال کیا کہ یہ اچھائی کا کام ہے تو اس نے گویا یہ دعویٰ کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت (اللہ کا دین پہنچانے) میں خیانت کی تھی (یعنی پورا دین نہیں پہنچایا تھا) اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھ لیجیے: ’’آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین مکمل کردیا اور اپنی