کتاب: سوئے منزل - صفحہ 236
اور ساتھ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمت کو بدعات کے خدشات اور نقصانات سے متنبہ کردیا تھا۔ جیسا کہ اُم المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( مَنْ أَحْدَثَ فِيْ أَمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ )) [1]
’’جس کسی نے ہمارے اس دین میں کوئی نیا کام ایجاد کیا، جو اس (دین اسلام) میں نہیں تھا، وہ (عمل) مردود اور نا قابلِ قبول ہے۔‘‘
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہر خطبے میں ارشاد فرمایا کرتے تھے:
(( أَمَّا بَعْدُ! فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ، وَخَیْرَ الْہَديِ ہَدْيُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا، وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٌ )) [2]
’’اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کے بعد! بے شک! سب سے بہتر کلام اللہ کی کتاب ہے اور سب سے بہتر سیرت اور طرزِ عمل (حضرت) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۂ مبارک ہے۔ اور سب سے برے امور وہ ہیں ، جو دین میں نئے ایجاد کیے جائیں اور ہر بدعت (دین میں نیا ایجاد شدہ کام) گمراہی ہے۔‘‘
نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے کامل دین اپنے قابلِ فخر شاگردانِ گرامی حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کو سکھایا اور انھوں نے اس پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں ہی اللہ کی رضا اور جنتی ہونے کی بشارتیں حاصل کیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ایمان کو معیار اور اُن کے طرزِ عمل کو سبیل المومنین قرار دیا اور اس راہ کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کرنے سے منع کیاہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۴۹۹) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۷۱۷).
[2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۸۶۷).