کتاب: سوئے منزل - صفحہ 234
ایصالِ ثواب کا شرعی طریقہ
جب کوئی شخص دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے، کیوں کہ اب وہ دارالعمل سے دارالجزاء کی طرف منتقل ہو چکا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کی اپنے مومن اور موحد بندوں پر کمال شفقت ہے کہ اس نے پسِ مرگ بھی انھیں نیکی کے کچھ راستے اور دروازے کھلے چھوڑ جانے کا موقع فراہم کیا ہے۔ یہ سعادت مند لوگ جو اپنے بعد نیکی کے حصول کے لیے انتظام کر کے جاتے ہیں ، جب انھیں اس کا اجر و ثواب موصول ہو تا ہے تو انھیں جس قدر خوشی اور فرحت محسوس ہوتی ہے اس کا اندازہ آپ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے لگا سکتے ہیں- حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ الرَّجُلَ لَتُرْفَعُ دَرَجَتَہٗ فِيْ الْجَنَّۃِ فَیَقُوْلُ: أَنّٰی لِيْ ہٰذَا؟ فَیُقَالُ بِاِسْتِغْفَارِ وَلَدِکَ لَکَ مِنْ بَعْدِکَ )) [1]
’’جنت میں کسی شخص کا درجہ بلند کردیا جاتا ہے تو وہ (تعجب کے ساتھ) دریافت کرتا ہے کہ مجھ پر یہ عنایت و نوازش کس لیے ہے؟ تو اسے جواب دیا جاتا ہے کہ آپ کے مرنے کے بعد آپ کے حق میں آپ کی اولاد کی دعائے مغفرت کی وجہ سے۔‘‘
علامہ ابو طاہر تمیمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مرنے والے کی یہ تمنا ہوتی ہے کہ اس کے لیے دعاکی جائے۔
[1] صحیح ابن ماجۃ، رقم الحدیث (۳۶۰۰) صحیح الجامع، رقم الحدیث (۱۶۱۷).