کتاب: سوئے منزل - صفحہ 232
یہ حکم اسی وقت کے لیے ہے جب کہ اسے اس مکان میں رہتے ہوئے، دورانِ عدت میں کوئی نقصان نہ پہنچے، اگر نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو، پھر وہ اپنے اہلِ خانہ یا اپنے کسی بھائی یا محرم کے پاس عدت گزار سکتی ہے۔
عدت گزارنے والی عورت کو منگنی یا شادی وغیرہ کی صراحت کے ساتھ پیشکش جائز نہیں ہے، البتہ اشارے کنائے میں پیغام دیا جاسکتا ہے- جیسا کہ قرآن کریم میں ہے:
﴿ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ ﴾[البقرۃ: ۲۳۵]
’’اور اس میں کوئی حرج کی بات نہیں کہ تم اشارے کنائے میں ان عورتوں کو پیغامِ نکاح دو۔‘‘
شوہر کی عدت:
کیا بیوی کی وفات پر شوہر بھی عدت گزارے گا؟ شوہر پر کسی صورت میں بھی عدت گزارنا واجب نہیں ، سوائے ایک صورت کے اور وہ بھی عدت نہیں ، بلکہ انتظار ہے، یعنی اگر کسی شخص کی چار بیویاں ہوں اور وہ ان میں سے کسی ایک کو طلاقِ رجعی دے تو جب تک وہ مطلقہ عدت میں ہے، یہ شخص کسی اور عورت کے ساتھ نکاح نہیں کرسکتا۔
عدتِ وفات کے دوران میں حج:
عدتِ وفات اور حج کے اجتماع کی چند صورتیں ہیں :
1 کوئی عورت (اپنے کسی محرم کے سا تھ) حج پر گئی ہو اور دورانِ حج میں اسے خاوند کی وفات کی اطلا ع موصول ہو تو ایسی صورت میں اسے حج مکمل کرنے کے بعد فوراً واپس آجانا چاہیے اور اپنی بقیہ عدت پوری کرنی چاہیے۔
2 حج فرض ہو چکا ہو اور حج کے لیے درخواست بھی منظور ہوچکی ہو اور مکمل تیاری ہو اور اسی دوران میں شوہر فوت ہو جائے تو ایسی صورت میں بیوہ کو کیا کرنا