کتاب: سوئے منزل - صفحہ 230
چار ماہ دس دن سوگ منائے گی، وہ رنگین کپڑے نہ پہنے، سوائے دھاری دار کپڑوں کے جو رنگ دار دھاگے سے بنے گئے ہوں ، نہ سرمہ لگائے اور نہ خوشبو استعمال کرے، ہاں البتہ جب ماہواری سے پاک ہوجائے تو بخور وغیرہ کی دھونی لے سکتی ہے۔‘‘ نوٹ: عدت گزارنے والی عورت کے لیے بلا سخت ضرورت گھر سے نکلنا جائز نہیں ، لہٰذا وہ کسی شادی بیاہ یا کسی اور خوشی کے پروگرام میں شرکت کے لیے نہیں جاسکتی اور نہ ہی کسی کے ہاں تعزیت کے لیے اسے جا نا چاہیے۔ لیکن اگر گھریلو ضروریات مہیا کرنے والا اور کوئی نہ ہو تو گھر کا سودا سلف خریدنے، بچوں کو اسکول سے لانے اور لے جانے اور اسی طرح زمین یا کاروبار کی نگرانی کے لیے بقدرِ ضرورت گھر سے باہر جاسکتی ہے، اسی طرح اگر وہ شرعی پابندی کے سا تھ کہیں ملازمت کرتی ہے، مثلاً: کسی مدرسۃ البنات یا گرلز اسکول و کالج کی معلمہ یا طالبہ ہے تو وہ احکامِ عدت کی پابندی کرتے ہوئے تعلیم و تعلم کے لیے جا سکتی ہے۔ اسی طرح حکومتی اجراء ات کے لیے دفتر یا علاج اور مرا جعہ کے لیے ہسپتال وغیرہ بھی جا سکتی ہے۔ عدت کہاں گزاری جائے؟ عورت نے جس گھر میں شوہر کے ساتھ ایامِ زندگی گزارے ہوں ، اور جس میں اسے شوہر کی وفات کی اطلاع ملی تھی، چاہے وہ مکان اس کا اپنا ذاتی ہو، یا اس کے شوہر کا ہو، یا کرایہ وغیرہ کا ہو۔ شوہر کے سا تھ حقِ وفاداری اور اس کے اقربا کے ساتھ ہمدردی اور غمگساری کا تقاضا تو یہی ہے کہ عورت اسی گھر میں عدت گزارے، جس میں وہ اپنے شوہر کے سا تھ رہتی تھی، تاکہ ان کو دوہرے صدمے سے دوچار نہ ہونا پڑے، یعنی ایک بیٹے اور بھائی کی جدائی کا صدمہ اور دوسرا بہو کی علاحدگی کا۔