کتاب: سوئے منزل - صفحہ 228
ہے، اس کے لیے جائزنہیں ہے کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سو گ کرے، سوائے اس عورت کے جس کا شوہر فوت ہو جائے، وہ چار ماہ اور دس دن تک سو گ کرے گی۔ اور شوہر کی وفات کی صورت میں حا ملہ بیوی کی عدت وضع حمل تک ہے۔‘‘
جیسا کہ ارشادِ باری ہے:
﴿ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ وَمَنْ يَتَّقِ اللّٰہَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا ﴾ [الطلاق: ۴]
’’اور حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ وہ ا پنا حمل وضع کر دیں (یعنی بچے کو جنم دیں )، اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے معاملات کو آسان کر دیتا ہے۔‘‘
اور سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ جو بنو عامر بن لؤی کے خاندان سے تھے اور ان لوگوں میں سے تھے جو جنگِ بدر میں حاضر تھے، حجۃ الوداع کے موقعے پر ان کا انتقال ہوگیا، اور اس وقت ان کی بیوی سبیعہ رضی اللہ عنہا حاملہ تھیں ، شوہر کی وفات کے چند روز بعد انھوں نے بچے کو جنم دیا، جس وقت وہ اپنے نفاس سے فارغ ہوگئیں تو انھوں نے پیغام دینے والوں کے لیے زیب و زینت اختیار کی، ان کے پاس بنو عبدالدار کا ایک آدمی ابو السنابل آیا اور کہنے لگا: ’’میں تمھیں زیب و زینت میں کیوں دیکھ رہا ہوں ؟ شاید آپ شادی کرنا چاہتی ہیں- اللہ کی قسم! آپ چار ماہ دس دن گزرنے تک شادی نہیں کرسکتیں- سبیعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : کہ میں شام کے وقت، چادر وغیرہ سے خو د کو اچھی طرح سے ڈھانپ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئی اور اس مسئلے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فتویٰ دیا کہ میں بچے کو جنم دینے کے ساتھ ہی حلال (یعنی عدت سے فارغ) ہوگئی ہوں اور فرمایا کہ اگر تم شادی