کتاب: سوئے منزل - صفحہ 227
’’اور تم میں سے جو لوگ وفات پاجائیں اور اپنے پیچھے اپنی بیویاں چھوڑ جائیں ، وہ بیویاں چار ماہ دس دن (بطورِ عدت) گزاریں ، پھر جب ان کی عدت پوری ہو جائے تو انھیں اختیار ہے کہ اپنی ذات کے معاملے میں معروف طریقے سے جو چاہیں کریں ، تم پر اس کا کوئی بوجھ نہیں- اللہ تم سب سے اعمال سے باخبر ہے۔‘‘
سوگ کے تین دن:
عام طور پر سو گ (اظہارِ غم) تین دن تک جائز ہے، لیکن جس عور ت کا شوہر فوت ہو جائے وہ چار ماہ اور دس دن سو گ میں گزارے گی۔ اظہارِ غم کے طور پر سیاہ لباس پہننا یا بازوؤں پہ سیاہ پٹیاں باندھنا، سر منڈوانا یا چند منٹ کی خاموشی اختیار کرنا شریعتِ اسلامی میں ثابت نہیں ہے۔ چنانچہ زینب بنت ابو سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :
’’لَمَّا جَآئَ نَعْیُ أَبِيْ سُفْیَانَ مِنَ الشَّامِ دَعَتْ أُمُّ حَبِیْبَۃَ رضی اللّٰہ عنہا بِصُفْرَۃٍ فِيْ الْیَوْمِ الثَّالِثِ فَمَسَحَتْ عَارِضَیْہَا وَذِرَاعَیْہَا وَقَالَتْ: إِنِّیْ کُنْتُ عَنْ ہٰذَا لَغَنِیَّۃٌ لَوْ لاَ أَنِّيْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ یَقُوْلُ: لاَ یَحِلُّ لِاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِا للّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلٰی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاثٍ إِلاَّ عَلَی زَوْجٍ فَإِنَّہَا تُحِدُّ عَلَیْہِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَّ عَشْراً‘‘
’’جب شام سے (اُم المومنین سیدہ اُمِّ حبیبہ رضی اللہ عنہا کے والدِ گرامی) حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر آئی تو اُم المومنین سیدہ اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا نے تیسرے دن خوشبو منگوائی اور اسے اپنے رخساروں اور بازؤں پر مل لیا اور فرمایا: مجھے اس کی ضرورت تونہیں تھی، اگر میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہ سنا ہوتا کہ جو عورت اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی