کتاب: سوئے منزل - صفحہ 225
قبروں کی بے حرمتی جائز نہیں : قبروں کی بے حرمتی چند امور سے ہوتی ہے: 1 قبروں کے او پر بیٹھنا۔ 2 قبروں کے اوپریا ان کے درمیان جوتوں سمیت چلنا- حضرت بشیر بن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر مسلمانوں کے قبرستان کے پاس سے ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ بہت بڑے شر سے بچالیے گئے-پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر مشرکین کی قبروں پر سے ہوا، تو فرمایا: یہ لوگ بہت سی بھلائیوں سے محروم کردیے گئے- پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر مبارک اچانک ایک ایسے آدمی پر پڑی جو چپل پہن کر قبروں کے درمیان چل رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: او سبتی چپل پہننے والے شخص! ان کو اتار دے۔[1] عدّت اور سوگ: سوگ کے لیے عربی زبان میں لفظ ’’ إِحْدَاد‘‘ استعمال کیا جاتا ہے۔ جو حد سے ہے، جس کا معنی (کسی چیز سے رکنا یا باز رہنا) ہے، چوں کہ سوگ کے ایام میں عورتوں کو زیب و زینت اور بناؤ سنگھار سے اجتناب کرنے کا حکم ہے اس لیے اسے ’’ حِداد‘‘ یا ’’ إِحداد‘‘ کہا جاتا ہے۔ اور کلمہ ’’ عدّۃ‘‘ کا معنی گننا اور شمار کرنا ہے اور یہ اس مدت کو کہا جاتا ہے، جو کوئی عورت شوہر سے جدائی کے بعد گزارتی ہے۔ عدّتِ وفات: عدّتِ وفات سے مراد وہ مدت جس میں عورت چند خاص احکامِ شریعت کی
[1] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۵۶۷) شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے.