کتاب: سوئے منزل - صفحہ 224
عیادت کرنا، فوت شدہ مسلمان کی نمازِ جنازہ ادا کرنے کے لیے جنازے کے سا تھ جانا، دعوت قبول کرنا اور چھینکنے والا جب ’’اَلْحَمْدُ لِلَّہ‘‘ کہے توجواب میں ’’یَرْحَمُکَ اللّٰہ ‘‘ کہنا۔‘‘
خواتین کے لیے زیارتِ قبرستان کے لیے چند امور:
خواتین زیارتِ قبرستان کے لیے چند امور ملحوظ خاطر رکھیں گی:
1 اس مقصد کے لیے شدِ رحال (باہتما م سفر کر کے جانا) نہ ہو۔ (یہ حکم عام ہے)
2 گروہ اور جتھے کی شکل میں نہ جائیں-
3 بناؤ سنگار کرکے نہیں ، بلکہ شرعی پردے کا اہتمام کرکے سادگی کے ساتھ جائیں-
4 نوحہ خوانی اور بین نہ کریں ، بلکہ خا موشی اور صبر کا مظاہرہ کریں-
5 شرکیہ کاموں سے یا قبرپر چراغ وغیرہ جلانے سے گریز کریں-
6 زیارت کے لیے کوئی مناسبت یا دن مخصوص نہ کریں-
7 انفرادی طورکبھی کبھار قبرستان کی زیارت کے لیے جاسکتی ہیں ، لیکن اسے بکثرت معمول نہ بنائیں-
8 ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے واقعے سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ عورتوں کے لیے بہتر ہے کہ اپنے محارم کی قبروں کی زیارت کریں-
جیسا کہ جلیل القدر تابعی ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا قبرستان سے واپس آئیں تو میں نے عرض کی: اے اُم المومنین! آپ کہاں سے تشریف لا رہی ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا: ’’اپنے بھائی عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی قبر سے‘‘ تو میں نے عرض کی: اماں جان! کیا رسول اللہ نے زیارتِ قبور سے منع نہیں فرمایا تھا؟ تو اماں جان نے جواب دیا: ’’جی ہاں ! آپ نے پہلے منع فرمایا تھا، لیکن بعد میں اجازت دے دی تھی۔‘‘