کتاب: سوئے منزل - صفحہ 218
طرف سے) کھانے کا اہتمام کرنے کو نوحہ شمار کیا کرتے تھے۔‘‘ غیر مسلم سے تعزیت: انسانی ہمدردی کے پیشِ نظر اور اسلام کے مکارمِ اخلاق کے اظہار کی خاطر اور دل میں یہ جذبات رکھتے ہوئے کہ شاید میرے اس حسنِ سلوک سے متاثر ہوکر متوفی کے لواحقین اسلام قبول کر لیں غیر مسلم کی تعزیت، اس کو تسلی دینے اور اسے صبر کی ترغیب دیتے ہوئے یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں : ’’أَحْسَنَ اللّٰہُ عَزَائَ کُمْ وَجَبَرَ مُصِیْبَتَکُمْ وَ ہَدَاکُمْ وَ فَتَحَ عَلٰی قُلُوْبِکُمْ‘‘ ’’اللہ تعالیٰ تمھیں صبر دے، اور تمھاری مصیبت کا ازالہ کرے، تمھیں ہدایت دے اور ہدایت کے لیے تمھارے دلوں کو قبول حق کے لیے کھول دے۔‘‘ لیکن غیر مسلم میت کے لیے بخشش کی دعا کرنا جائز نہیں- تنبیہ: مریض کو بھی نماز معاف نہیں ، کیوں کہ جب تک ہوش و حواس قائم ہیں ، نماز کا ادا کرنا فرض و لازم ہے اور اگر وضو کرنا ممکن نہ ہو تو مریض تیمم کر کے حسبِ استطاعت نماز ادا کرے گا، جیسا کہ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے بواسیر کی بیماری تھی تو میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( صَلِّ قَائِمًا فَإِنْ لَّمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِداً فَإِنْ لَّمْ تَسْتَطِعْ فَعَلیٰ جَنْبٍ )) [1] ’’کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر ممکن نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ لو اور اگر بیٹھ کر بھی ممکن نہیں تو لیٹ کر نماز ادا کر لیجیے۔‘‘
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۰۵۰).