کتاب: سوئے منزل - صفحہ 216
3 حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ جنگِ موتہ میں شہید ہوئے تو جب ان کی شہادت کی خبر مدینے میں پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بیٹے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ میں تعزیت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا:
(( اَللّٰھُمَّ اخْلُفْ جَعْفَرًا فِيْ أَھْلِہِ وبَارِکْ لِعَبْدِ اللّٰہِ فِيْ صَفْقَۃِ یَمِیْنِہِ )) [1]
’’اے اللہ! جعفر کے بعد تو ان کے اہل کی سرپرستی فرما اور عبداللہ کی تجارت میں برکت پیدا فرما۔‘‘
مختلف احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ تعزیت کے وقت میت کے لیے دعا اور گھر والوں کو تسلی دینی چاہیے، لیکن ایک جگہ بیٹھ کر ہر کسی کی آمد پر ہاتھ اٹھانا، جسے فاتحہ کہا جاتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ، بلکہ بغیر ہاتھ اٹھائے تعزیتی کلمات کہنے چاہییں-
نیز تعزیت کے لیے کوئی بھی کلمات استعمال کیے جا سکتے ہیں ، جن میں اہلِ میت کے لیے صبر و شکیب اور تسلی و دلاساکا مفہوم پایا جاتا ہو۔ چناں چہ علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ویعزیہم بمایظن أنہ یسلیہم ویکف حزنہم ویحملہم علی الرضا والصبر، مما ثبت عنہ صلي الله عليه وسلم إن کان یعلمہ ویستحضرہ و إلا بما تیسر من الکلام الحسن بما یحقق الغرض ولا یخالف الشرع‘‘[2]
’’اگرتعزیت کے لیے مسنون کلمات یاد نہ ہوں تو اپنی زبان میں کوئی بھی
[1] مسند أحمد (۱/ ۲۰۴، رقم الحدیث: ۱۷۵۰).
[2] أحکام الجنائز (ص: ۲۰۶).