کتاب: سوئے منزل - صفحہ 215
وَتَعَالَی مِنْ حُلَلِ الْکَرَامَۃِیَوْمَ الْقِیَامَۃِ )) [1] ’’جو مسلمان مصیبت کے وقت اپنے مسلمان بھائی کی تعزیت کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اسے قیا مت کے دن عزت و کرامت کا لباس پہنائے گا۔‘‘ تعزیتی کلمات: ا پنے نواسے کی وفات پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں تعزیت فرمائی: 1 (( إِنَّ لِلّٰہِ مَا اَخَذَ وَلَہٗ مَا اَعْطٰی وَکُلُّ شَیْیئٍ عِنْدَہٗ بِأَجَلٍ مُّسَمّیً فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ )) [2] ’’اللہ ہی کا تھا جو اس نے لے لیا اور اسی ہی کا ہے جو اس نے دیا اور اس کے ہاں ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے۔اس لیے(میری لختِ جگر) کو چاہیے کہ صبر کرے اور اجرو ثواب کی امید رکھے۔‘‘ ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’یہ حدیث تعزیت کے لیے اصل اور اساس ہے۔‘‘[3] اور علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’وَکُلُّ شَیْیئٍ عِنْدَہٗ بِأَجَلٍ مُّسَمًّی‘‘ کا مفہوم یہ ہے مغموم کو اللہ تعالیٰ کی قضا و قدرپر تسلیم و رضا کی ترغیب دلانا۔[4] 2 (( أَعْظَمَ اللّٰہُ أَجْرَکَ وَأَحْسَنَ عَزَائَکَ وَ غَفَرَ لِمَیِّتِکَ )) [5] ’’اللہ تعالیٰ آپ کو اجرِ عظیم عطا کرے اور آپ کو بہتر تسلی بخشے اور آپ کی میت کو بخشش سے نوازے۔‘‘
[1] سنن ابن ماجہ، کتاب الجنائز، رقم الحدیث (۱۶۰۱). [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۲۸۴) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۷۴۴۸). [3] مرقاۃ المفاتیح (۴/ ۱۷۸). [4] شرح صحیح مسلم (۶/ ۲۲۵). [5] الأذکار للنووي (۱/ ۱۵۰).