کتاب: سوئے منزل - صفحہ 210
حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک خاتون رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! آپ کے ارشادات صرف مرد حضرات ہی سنتے ہیں ، لہٰذا آپ ہمارے لیے بھی ایک دن خاص کردیں جس میں ہم حاضر ہوں اور آپ ہمیں وہ چیز سکھلائیں جو اللہ نے آپ کو سکھلائی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ٹھیک ہے، تم فلاں فلاں دن جمع ہو جایا کرو۔‘‘ چنانچہ جب وہ جمع ہوئیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے اور انھیں اللہ تعالیٰ کی تعلیمات پہنچائیں- اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَا مِنْکُنَّ مِنِ امْرَأَۃٍ تُقَدِّمُ بَیْنَ یَدَیْہَا مِنْ وَّلَدِہَا ثَلاَثَۃً إِلَّا کَانُوْا لَہَا حِجَابًا مِّنَ النَّارِ )) [1] ’’تم میں سے جو عورت بھی اپنی اولاد میں سے تین بچے آگے بھیجے تو وہ اس کے لیے جہنم سے پردہ بن جائیں گے۔‘‘ ایک عورت نے کہا: اور دو بچے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اور دو بچے بھی۔‘‘ حسرت اُن غُنچوں پہ جو بِن کھلے مرجھا گئے: حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ، إِنَّ السِّقْطَ لَیَجُرُّ أُمَّہٗ بِسَرَرِہِ إِلَی الْجَنَّۃِ، إِذَا احْتَسَبَتْہُ )) [2] ’’اُس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! بے شک ناتمام پیدا ہونے والا بچہ اپنی ماں کو ناف کی آنت کے ذریعے کھینچ کر جنت میں لے جائے گا، بشرطیکہ وہ صبر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی طلبگار ہو۔‘‘
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۲۴۹) مسلم، رقم الحدیث (۲۶۳۳). [2] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۶۰۹) قال الشیخ الألباني: صحیح.