کتاب: سوئے منزل - صفحہ 21
آغاز کتاب
اَلْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِيْ لَا إِلٰہَ إِلاَّ ہُوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ لَا تَأخُذُہُ سِنَۃٌ وَّلَا نَوْمٌ، وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلَی الْحَبِیْبِ الْمُصْطَفَی، نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ خَاتَمِ الْأَنْبِیَائِ، وَعَلَی آلِہِ الْأَطْہَارِ وَ أَصْحَابِہِ الْأَتْقِیَائِ، وَمَنِ اقْتَفَی أَثَرَہُمْ إِلَی قِیَامِ السَّاعَۃِ۔ أَمَّا بَعْدُ!
زندگی ایک سفر ہے اور انسان ملکِ بقا کی طرف رواں دواں ہے، ہر قدم منزل کو قریب تر کیے جا رہا ہے۔ گردشِ لیل و نہار زندگی کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، ہر سانس عمر کو کم کر رہا اور دل کی ہر دھڑکن پیامِ فنا دے رہی ہے۔
دَقَّاتُ قَلْبِ الْمَرْئِ قَائِلَۃٌ لَّہُ اِنَّ الْحَیَاۃَ دَقَائِقُ وَ ثَوَانِي
’’انسان کے دل کی ہر دھڑکن انسان کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ یہ زندگی لمحات و لحظات سے عبارت ہے۔‘‘
زندگی کہتا ہے جس سانس کو ہر ایک طبیب
یہ وہی سانس ہے جو موت کو لاتا ہے قریب
مراحلِ حیات:
انسان اگر مراحلِ زندگی پر ہی غور کرلے تو اس پر بہ خوبی عیاں ہو جائے گا کہ رفتہ رفتہ وہ رو بہ زوال ہے اور عمر ڈھلنے کے سا تھ سا تھ عوارض لاحق ہونے لگتے ہیں- قوائے بدن میں کمزوری، چال ڈھال میں تبدیلی، خمیدہ کمر، آنکھوں پہ نظر کا چشمہ اور سماعت میں ثقل، سبھی پیغام دے رہے ہیں کہ رحیلِ کارواں کا وقت ہوا ہی چاہتا ہے۔ ع